ad 1

Thursday, May 29, 2014

ایک مرتبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں ان کاحال پو چھنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے


ایک مرتبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں ان کاحال پو چھنے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ،ایک صحابی عمران بن حسین جو کہ قریش کے سردار تھے وہ بھی ساتھ تھے ،دروازے پر جاکر پوچھا کہ بیٹی اندر آؤں میرے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے ،تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں اتنا کپڑا نہیں کہ میں پردہ کرسکوں چادر کوئی نہیں چہرہ چھپانے کیلئے ،
ہمارے علم کے مطابق یہ کیسی بے بسی کی زندگی ہے ۔یہ بھی کوئی زندگی ہے کہ کپڑا کوئی نہ ہو ،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی جنت کی عورتوں کی سردار اور جنت کے سردار وں کی ماں ،اللہ کے شیر کی بیوی اور محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اس حال میں ہے کہ گھر میں چادر پردے کو نہیں ،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مرحمت فرما ئی کہ میری چادر سے پردہ کرلو ،آپ اندر تشریف لائے اور پو چھا بیٹی کیا حال ہے ،انہوں نے عرض کی اباجان بھوک بھی ہے اور بیماری کے علاج کے پیسے بھی نہیں ،
تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گلے لگایا اور آپ بھی رونے لگے اللہ اکبر ۔طائف میں پتھر وں کی بارش میں رونا نہیں آیا اور یہاں رونا آیا، بیٹیوں کا غم کتنا رلادینے والا ہوتا ہے اے بیٹی غم نہ کر اس ذات کی قسم جس نے تیرے باپ کونبی بنایا ہے آج تیسرا دن ہے میں نے بھی ایک لقمہ تک نہیں کھایا تیرے گھر میں فاقہ تو تیرے باپ کے گھر میں بھی فاقہ ہے۔ (اللہ اکبر)
یہ اُس نبی اور اس کی بیٹی کے گھر کی حالت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فر مایا تھا :کہ اگر آپ چاہیں تو سارے عرب کے پہاڑ کو سونا بنا دوں ، عرب کے پہاڑ مکہ اورمدینہ کے پہاڑ سونا بن جائیں ۔پھر یہ سونا بنکر کھڑے نہیں رہیں گے بلکہ آپ کے ساتھ چلیں گے۔
آپ کو توڑنے کی اور کاٹنے کی مشقت میں نہیں ڈالوں گا جتنا فرما ئیں گے اتنا ہوکر سامنے آئیں گے ۔
اے بیٹی میں نے انکار کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :پھر کیا چاہیے ؟میں نے عرض کیا :مجھے یہ چاہیے اجوع یوما واشبع یوما ایک دن بھو کا رہوں اور ایک دن کھانا کھا ئوں ،
اے اُمت کے غریبو !اگر تمہیں روٹی نہیں ملی تو تمہارے نبی کو بھی کئی کئی دن روٹی نہ ملی ، تمہارے بیٹے کے علاج کیلئے پیسے نہیں مل رہے تو تمہارے نبی کی سب سے محبوب بیٹی کی دواکیلئے بھی پیسے نہیں ملے تھے تمہارے بیٹوں کو پہننے کیلئے کپڑے نہیں مل رہے تو تمہارے نبی کی کی سب سے پیاری بیٹی کو بھی پردہ کرنے کیلئے کپڑے نہیں تھے ۔
اب یہاں ہماری عقل برباد ہوگئی اور ہم نے ان گا ڑیوں اور کو ٹھیوں کو عزت کا معیار بنالیا اگر یہی ہے تو پھر قارون سب سے بڑا عزت والاتھا ۔اس جیسا دولت والا شخص دنیا میں کوئی نہیں گزرا نہ آئندہ کوئی آے گا ۔اللہ نے خزانوں سمیت اس کوغرق کردیا ،
آپ نے فرمایا :میرے رب نے تو کہا تھا کہ یہ پہا ڑسونا بنادوں تو میں نے کہا نہیں مجھے جب بھوک لگے گی تو میرے اللہ تجھے یادکروں گا ،
تیرے سامنے آہ وزاری کروں گا اور جب کھا نا کھاوں گاتو تیراشکر ادا کروں گا اور تیری تعریف کروں گا-
واللہ تعالی اعلم

Thursday, May 22, 2014

Ansar Abbasi








تربوز


ننگی ران


Nawaz Sharif V British PM David Cameron


Malala Yousaf Zai with .............????


HIJAB


Pakistan Air Force Chief


Pakistan Air Force


Pakistan


First Pakistani Flag ever Waved in London, England in 1947


German Cannon


Pakistani Soldier


7 Star lunch


Qaid-e-Azam Muhammad Ali Jannah


Muslims are not Terrorists


Sign of 4 Pakistani Provinces, PUNJAB, SINDH, BALUCHISTAN, KHYBER PAKHTUNKHWA


My Pakistani Flag


ماسٹر الطاف حسین . Mastar Altaf Hussain , The Creator of fist Pakistani Flag


مصطفی علی همدانی جنہوں نے 13 اور 14 اگست کی درمیان رات 12 بجے ریڈیو پاکستان لاهور سے پاکستان بننے کا اعلان کیا تها


مصطفی علی همدانی جنہوں نے 13 اور 14 اگست کی درمیان رات 12 بجے ریڈیو پاکستان لاهور سے پاکستان بننے کا اعلان کیا تها



مصطفی علی همدانی جنہوں نے 13 اور 14 اگست کی درمیان رات 12 بجے ریڈیو پاکستان لاهور سے پاکستان بننے کا اعلان کیا تها


COURAGEOUS PERSON



























کامیاب ازدواجی زندگی کا راز

ایک آدمی کی شادی اس لڑکی سے ہوئی جسے وہ پسند کرتا تھا- یہ ایک بہت بڑا فنکشن تھا- اس کے تمام دوست احباب اس کی خوشی میں شرکت کرنے آئے تھے- یہ دن ان سب کے لئے بھی ایک یادگار دن تھا- وہ لڑکی لال جوڑے میں ملبوس بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی- لڑکا بھی اپنی کالی شیروانی میں بہت دلکش لگ رہا تھا- وہ دونوں ساتھ میں بہت اچھے لگ رہے تھے- ہر کوئی کہہ سکتا تھا کہ ان کا پیار ایک دوسرے کے لئے بہت سچا تھا-کچھ مہینے بعد وہ لڑکی اپنے شوہر کے پاس آئی اور اس سے کہنے لگی کہ میں نے ایک میگزین میں پڑھا ہے کہ کس طرح اپنی شادی کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے- اسکے لئے ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ ہم دونوں اپنی اپنی ایک لسٹ تیار کریں گے جس میں ہم ایک دوسرے کی وہ تمام باتیں لکھیں گے جو ہمیں ایک دوسرے میں بری لگتی ہیں- اور پھر ہم اس پر بات کریں گے کہ کس طرح ہم اسے حل کرسکتے ہیں اور اپنی زندگی ایک ساتھ خوشی خوشی گزار سکتے ہیں- اسکا شوہر راضی ہوگیا-اس لڑکی نے کہا کہ اب ہم دونوں الگ الگ کمروں میں جائیں گے اور ان باتوں کے بارے میں سوچیں گے جو ہمیں خفا کرتی ہیں- انھوں نے اس بارے میں پورا دن سوچا اور وہ تمام باتیں جو انھیں ناراض کرتی تھیں لکھتے گئے-اگلے دن صبح ناشتے کی میز پر انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی اپنی لسٹ پڑھیں گے- اسکی بیوی نے کہا کہ پہلے میں شروع کروں گی- اس نے اپنی لسٹ نکالی اسمیں بہت ساری چیزیں تھیں- اس نے تین صفحات پر وہ تمام عادتیں لکھ دی تھیں جو اسے اپنے شوہر کی بری لگتی تھیں- جیسے ہی اس نے چھوٹی چھوٹی شکایتوں کی وہ لسٹ پڑھنا شروع کی اس نے دیکھا کہ اس کے شوہر کی آنکھوں میں آنسو آنے لگے- اس نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے تو اس پر اس کے شوہر نے جواب دیا کہ کچھ نہیں اور اس سے کہا کہ وہ اپنی لسٹ پڑھتی رہے- وہ لڑکی پڑھتی گئی جب تک کہ اس نے وہ تینوں صفحات اپنے شوہر کو نہ سنا دئیے- اس نے اپنی لسٹ میز پر رکھی اور اپنے ہاتھ باندھ کر بیٹھ گئی-اس کے بعد اس نے خوش ہو کر اپنے شوہر سے کہا کہ وہ اپنی لسٹ پڑھے تاکہ پھر وہ لوگ ان دونوں لسٹوں میں موجود باتوں پر غور کریں اور سوچیں کہ ان مسئلوں کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے-اس کے شوہر نے بہت نرمی سے کہا کہ میری لسٹ میں کچھ بھی نہیں لکھا ہے- میں یہ سمجھتا ہوں کہ تم جیسی ہو بہت اچھی ہو اور میرے لئے بالکل مکمل ہو- میں نہیں چاہتا کہ تم میرے لئے کچھ بھی بدلو- تم بہت خوبصورت اور خوب سیرت ہو- میں کبھی تمہیں بدلنا نہیں چاہوں گا اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش کروں گا-وہ لڑکی اپنے شوہر کی پر خلوص محبت، اس کے پیار کی گہرائی اور اپنے لئے اس کی سوچ دیکھ کر بہت متاثر ہوئی- اس کی آنکھیں جھک گئیں اور وہ رو پڑی-زندگی میں ایسے بہت موقع آتے ہیں جب ہم پریشان اور خفا ہو جاتے ہیں- ہمیں ان کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ اس دنیا اور اپنے رشتوں کی خوبصورتی کو محسوس کرنا چاہئے- ہم خوش رہ سکتے ہیں اگر ہم اچھی چیزوں کی تعریف کریں اور ایک دوسرے کی غلطیوں کو بھلا دیں- اس دنیا میں کوئی بھی مکمل نہیں ہے لیکن ہم ایک دوسرے کو مکمل دیکھ سکتے ہیں اگر ہم ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظرانداز کرنا سیکھ جائیں- ایک اچھے رشتے کے لئے ضروری ہے کہ آپ ایک دوسرے کو سمجھیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں- اسطرح آپ اپنی زندگی میں خوشیاں بھر سکتے ہیں-