ad 1

Friday, February 28, 2014

Google Ordered To Remove Anti-Islamic Film From YouTube - Rauf Kalasera Views



گو گل کے خلا ف کیس ایک کرسچن اداکارہ نے کیا تھا جس کا یہ خیال تھا کہ اس فلم سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں اور اسے کورٹ جانا چاہئے، وہ کورٹ گئی اور اس نے کیس لڑا۔ ہمیں یہی سمجھایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، کاروائیاں ہورہی ہیں۔ ہم ایک ارب سے زائد مسلمان ہیں لیکن ان میں سے کسی کے پا س نہ اتنا ٹائم ہے، نہ ان کے پاس پیسے ہیں نہ ہی ان کی ترجیح ہے، یہ سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کرسکتے ہیں۔ کوئی کورٹ نہیں گیا، ایک کرسچن اداکارہ گئی ۔

آپ نے یوٹیوب بند کی، یہ وہ ٹیوب ہے جو سعودی عرب میں کھلی ہوئی ہے۔ آپکی محبت کا لیول اس قدر بھی کمزور نہیں ہونا چاہئے کہ ایک بیمار ذہن کا بندہ ایسی حرکت کردے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ گھر جلائیں،ٹائر جلائیں۔

A Pakistani talented person cooking biggest ( Bread ) ROTI


Thursday, February 27, 2014

Sulaiman's Robocop waiting to roll in


Sulaiman's Robocop waiting to roll in

There are a few artistic endeavors which reach far across the world and prompt people into action. Unbeknownst to BDU head AIG Shafqat Malik, The Hurt Locker also resonated with Sulaiman.

Sulaiman was an Msc student at the Institute of Physics and Electronics, University of Peshawar when he decided to put together a bomb defusing robot. “I got the idea from the movie. The situation in K-P was the final straw, people dying while trying to defuse bombs and save lives,” he told The Express Tribune over the phone.

It took Sulaiman three months and cost him Rs82,000 which he had to piece together to complete his work. “I looked up the robot online, but, surprisingly, I could not find an accessible prototype.”

Since the project was self-funded, Sulaiman made the lowest, cheapest model. All the parts were purchased locally from Peshawar. It did not come easy, “there were lots of starts and stops, it needed a lot of mechanical skills.” But in the end, it worked. Sulaiman’s robot has not been tried with live ammunition but it has been put through test runs by him.

Walk the line


The robot can carry up to 21 kilograms and has wheels which work like a conveyor belt, making it ideal for a rough terrain, “the movement assembly is like a car’s”. It is battery operated and has one arm, but another can easily be added. “The hand has a five directional motion, and the rotator cuff can move 360 degrees.”

Sulaiman admits while his robot’s current capabilities do not allow it to open a pressure cooker bomb to reach its circuitry; it can easily lift and remove it to a safer location.

It can defuse detonators, access the wiring and the battery connections used for the bomb’s ignition, shared the innovator.

The robot also provides live visuals. Its camera transmits through waves compatible with computers and tv sets.

Going out of the garage factory

After Sulaiman’s bomb defusing robot was displayed at a project and poster exhibit in March 2013, he got some interest from local law enforcement. “An SSP approached me the next day, offering to help take the project on an industrial scale.”

But nothing worked out, “I called a few times to see the robot which the government had given them, which 285 engineers made in Japan. But it was always a miss.”

“My department coordinator Mohammad Kamran and I kept thinking we would go meet the police to take it forward but then the interim government came in and nothing happened.”

Sulaiman shares, Kamran had submitted a few proposals to take the robot to the industrial level, even one to the Higher Education Commission. “With Rs1 million, I can modify, perfect and test the device. I’ve only scavenged locally for parts; with more money, I can make it more precise, add sensors, make it more sensitive.”

“The only training the BDU would need to command the robot is how to use a joystick.” Now Sulaiman works for a company called Technology Links, which provides scientific and technical help to hospitals and educational institutes, but his passion for innovating has not taken a backseat.

He is planning a second bomb defusing robot prototype, improving on his first. In broad strokes he explained the new robot work on an Arduino platform with a stepper or servo motor to reduce torque and increase precision in the movement. If all goes according to plan, the robot will also have a greater range of communication at 1,500 meters and will have night vision.

Without any grant or external assistance, Sulaiman will travel to Karachi to find the right parts –“I’m doing it for my own experience, I’d be highly pleased if I can contribute to our defense line – which I am trying.” Without a trace of cynicism, he admitted he was not expecting any accolades or offers of help to take his project further.

بم ناکارہ بنانے والا روبوٹ، پاکستانی طالب علم کی ایجاد



بم ناکارہ بنانے والا روبوٹ، پاکستانی طالب علم کی ایجاد

پشاور میں ایک طالب علم سلیمان نے ایک روبوٹ بنایا ہے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے بم کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔

سلیمان نے پشاور یورنیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف فزکس اینڈ ایلکٹرانکس سے ایم ایس سی (MSc)کی ڈگری حاصل کی ہے۔انہوں نے اپنے فائنل ایئر کے پراجیکٹ میں ایک ایسا روبوٹ بنانے کی کوشش کی ہے جس کی مدد سے کسی بھی قسم کے بم کو ناکارہ بنایا جا سکتا ہے۔ سلیمان کا کہنا ہے موجودہ حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے انہوں نے یہ روبوٹ بنانے کی ٹھانی تھی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس ایجاد کے بعد ناصرف دہشت گردی کے واقعات میں کمی آسکتی ہے بلکہ یہ ملک وقوم کی خدمت کرنے کا ایک موقع بھی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئے سلیمان نے بتایا ’’یہ ایک پروٹو ٹائپ روبوٹ ہے، اس میں حرکت کرتی ہوئی ایک اسمبلی ہے جس میں پہیوں کی جگہ ٹریکس ہوئے ہیں، یہ ٹریکس اس لیے لگائے ہیں کیونکہ اگر جگہ ٹھیک نہ ہو اور پتھر وغیرہ ہو تو یہ آسانی کے ساتھ اس پر چل سکے۔

یہ بالکل ٹینک کے ٹریک کی طرح ہیں، اور دوسرا اس کے اوپر ایک آرم (ہاتھ) لگا ہوا ہے جو چاروں اطراف حرکت کر سکتا ہے انسانی ہاتھ کی طرح اور پھردیکھنے کے لیے اس میں ایک کیمرہ بھی لگا ہوا ہے۔ ہم کنٹرول لیور کے ذریعے اسے کہیں بھی بھیج سکتے ہیں اور لیپ ٹاپ یا ٹیلی ویژن کے ذریعے ہم دیکھ سکتے ہیں اور اس کی گرپ (پنجہ) کی مدد سے ہم ڈیٹونیٹر یا وائر کاٹ سکتے ہیں۔‘‘

سلیمان کے بقول اگر بم بہت پیچیدہ بھی ہو اور اسے ڈیفیوز کرنا آسان نہ ہو تو بھی اس روبوٹ میں یہ قابلیت موجود ہے کہ وہ اکیس(21) کلو تک وزنی بم کو اٹھا کرکسی دور علاقے تک پہنچاسکتا ہے تاکہ لوگ اس کی تباہ کاری سے محفوظ رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ خیال ایک انگریزی فلم "The Hurt Locker" کے دیکھنے کے بعد آیا۔ اس فلم کے مرکزی کردارکوبموں کو ناکارہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بیٹری سے چلنے والے اس روبوٹ کی وجہ سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاوروں کی قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکتی ہیں۔
سلیمان کے اس پراجیکٹ کے سپروائزر اسسٹنٹ پروفیسر فلک ناز خلیل کا کہنا ہے کہ ہر سال ان کے سٹوڈنٹ کوئی نا کوئی نئی ایجاد کرتے رہتے ہیں اور انہیں اس سے بہت خوشی ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سلیمان کا یہ روبوٹ قابل ستائش ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ بم ڈسپوزل روبوٹ کم وقت میں صرف ڈگری کے حصول کے لیے بنایا گیا تھا۔ اسے ایک ماڈل کہا جاسکتا ہے اور اس میں جو ہارڈ ویئر استعمال کیا گیا ہے وہ اتنا بھروسہ مند نہیں ہے جتنا ایک پرفیشنل ہارڈ ویئر ہوتا ہے، اور ابھی اس کا فیلڈ ٹیسٹ بھی نہیں ہوا۔ پروفیسر فلک ناز کا مزید کہنا ہے ’’ اگر مکمل وسائل موجود ہو اور اسے پورا وقت دیتے ہوئے ڈیزائن کیا جائے تو اسے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے، لیکن پھر بھی لیب ٹیسٹ کے بعد اس کو فیلڈ ٹیسٹ سے گزارنا ہوگا۔ فیلڈ میں ہی اس کی خامیوں کا پتہ چلے گا‘‘۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سلیمان نے اس ایجاد پر بہت محنت کی ہے۔ اگر ان کو وسائل مہیا کیے جائیں اور درست رہنمائی کی جائے تو وہ اسے اور بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ تاہم سلیمان کا اس بارے میں کہنا ہے ’’ ابھی یہ پہلا قدم ہے اس میں مزید بہتری لانا ہے اور میں اپنی پوری کوشش کررہا ہوں۔ اگر حکومت اس میں تعاون فراہم کرے تو ہم اس روبوٹ کو بین الاقوامی سطح پر بھی متعارف کراسکتے ہیں‘‘۔
سلیمان کے شعبے کے دیگر طالب علموں کا کہنا ہے کہ اس ایجاد سے تمام طلبہ کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور ان کو سلیمان پر فخر ہے کہ انہوں نے اتنے کم وسائل میں اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
ہیڈ آف بم سکوارڈ یونٹ ، اے آئی جی شفقت ملک کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی ایجاد ہے تو یہ خوشی کی بات ہے اور ان کے سکوارڈ کے پاس بھی کچھ روبوٹ موجود ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک روبوٹ زیادہ سے زیادہ بم کی تصاویر لے سکتا ہے۔ شفقت ملک کے بقول آج کل استعمال کئے جانے والے بم بہت پیچیدہ ہوتے ہیں ان کو ناکارہ بنانا کسی روبوٹ کا کام نہیں ہے۔ ’’میں پھر بھی سفارش کرتا ہوں کہ ان کے لیے کچھ فنڈنگ کی جائے تاکہ ہم اس کو مقامی سطح پر بنائیں اوریقیناً یہ ایک اچھی ابتدا ہوگی‘‘۔

شفقت ملک کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز پشاور کے علاقے یونیورسٹی ٹاؤن میں ایک بہت ہی پیچیدہ تقریبا پچاس کلو وزنی بم کو ناکارہ بنایا تھا اور یہ کام کوئی روبوٹ نہیں کر سکتا۔ لیکن پھر بھی وہ سلیمان کی ایجاد 
کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

Pakistani Student filled with talent. Too many medals in a single event


خبر نامہ 1980


The first ever computer virus was developed in 1986 by two Pakistani brothers in Lahore Pakistan.


The first ever computer virus was developed in 1986 by two Pakistani brothers in Lahore Pakistan.
The first computer virus named "Brain" was designed by Amjad Farooq Alvi and Basit Farooq Alvi with the intention of determining the piracy of a software written by them.
"Brain virus" was not destructive and used to test the replication attributes of DOS. Brain had the function to replicate itself within the disks inserted inside a brain hit computer.
Both the genius brothers are entrepreneurs and are currently operating a company named "Brain Pvt Limited" that provides ISP, IPTV, Telephony and various other services to the potential customers.
The interesting fact remains that the location of the "Brain Pvt Limited" is exactly the same where the virus was first developed. It is quite surprising that these two brothers were so brave that they even mentioned the original address on the computer virus. The following lines were found written as a part of the entire virus structure.

"Welcome to the Dungeon
(c) 1986 Basit & Amjad (pvt) Ltd.
BRAIN COMPUTER SERVICES
730 NIZAM BLOCK ALLAMA IQBAL TOWN
LAHORE-PAKISTAN PHONE :430791,443248,280530.
Beware of this VIRUS....
Contact us for vaccination

7 years old M.Hazeer Awan from Lahore Pakistan, has cleared Microsoft Certified Technology Test in 1st attempt


Following footsteps of Arfa Kareem; 7 years old M.Hazeer 

Awan from Lahore Pakistan, has cleared Microsoft Certified 

Technology Test in 1st attempt reports DunyaNews.

I am proud to be a Pakistani . Because these are the reasons




I am proud to be a Pakistani . Because these are the reasons :

 1- World’s largest irrigation system is in Pakistan.
 2- World’s largest deep sea port is Gawadar in Pakistan.
 3- Pakistan is a proud owner of tallest cake world record.
 4- World’s largest milk processing plant is in Pakistan.
 5- Pakistani armed forces are internationally ranked sixth largest in the world by 2010.
 6- Pakistani cricket team is among world’s best cricket teams and also have won world    
      cups.
 7- Pakistan is the only nuclear power in the Islamic and Muslim World .
 8- Pakistan is the sixth biggest nuclear power of the world.
 9- Pakistan has sixth largest population in the world.
10-Pakistan is ninth super-power nation of the world.
11-Pakistan is notable for having one of the best trained air force pilots in the world.
12-Pakistan has world’s youngest civil judge , Muhammad Illyas.
13-Pakistan has seventh largest collection of scientists and engineers.
14-About 50% of the world’s footballs are made in Pakistan.
15-Pakistan’s national anthem tune ranks first in the top three tunes of the world.
16-Fourth largest broadband internet system of world is in Pakistan.
17-The youngest certified Microsoft technology specialist Arfa Karim is a Pakistani .
18-Second largest salt mines of the world are Khewra Mines in Pakistan.
19-Largest producer of chickpeas .
20-
Pakistan is the largest producer and exporter of Rice and cotton.21-Pakistan has won the most Squash championships.
22-Pa
kistan is the country with least racial discrimination.
23-
The highest scorers in O' levels and A levels are both Pakistanis.
25-P
akistan is not among top 25 countries for crime rate . Where as countries like UK , USA       and India are there..
26-T
he largest ambulance network in the world is run by Abdul Sattar Eidhi in Pakistan.It is         said that if Abdul Sattar Edhi hadn't spent his money on Ambulance, he would have been      1.5 times richer than Bill Gates.
27-
Tarbela Dam is the second largest dam in the world. Largest earth filled dam.
28-
Some gifts of nature in Pakistan include K-2 the second largest mountain in the world.
29-
Swat and Ziarat valleys which are among the world's 10 most beautiful valleys . Swat and       Ziarat valleys which are among the world's 10 most beautiful valleys. Out of 20 highest           peaks in the world Pakistan has 8 .
30-
Some gifts of nature in Pakistan include K-2 the second largest mountain in the world.
31-
MM.Alam made a world record by downing 4 Indian aircrafts in less than 30 seconds(26         to be exact). The record hasn't been broken yet.
32-
Pakistan has been nominated among the 11 countries by U.N.O, which will be the largest       economies in future.
33-
In the last 5-7 years Pakistan's literacy rate has increased immensively. Pakistan is the           country with highest literacy rate increase and there are many amazing and unique facts         about my beloved country Pakistan . 

     Long Live Pakistan !!! . Salute !!! . PAKISTAN ZINDABAD !!! .

Really awesome . This is what we have to do . Always try to get and reach to our destination.


Pakistani girl Fatima Namdar named Youngest M.Ed in guinness world record


میں پاکستانی ہوں





17 year old Zoha Abdullah Malik who Topped O Level Examination in Biology All Over World; A New World Record in 2012



17 year old Zoha Abdullah Malik who Topped O Level Examination in Biology All Over World; A New 

World Record in 2012

11 Years old Pakistani telented Sitara set a world record after passing O level


لاہور سے تعلق رکھنے والے نویں جماعت کے ایک طالبعلم نے ٹریفک کنٹرول کرنے کا نیا نظام ایجاد کیا

 
لاہور: لاہور سے تعلق رکھنے والے نویں جماعت کے ایک طالبعلم نے ٹریفک کنٹرول کرنے کا نیا نظام ایجاد کیا ہے جس کی مدد سے سڑکوں پر رش اور ٹریفک بلاک کے مسائل پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاک ترک سکول لاہور کے محمد عبداللہ عابد ولد محمد اسماعیل عابد نے ایک سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو ویب کیم کی مددکسی بھی سگنل پر چاروں اطراف میں گاڑیوں کی تعداد دیکھ کر ٹریفک کنٹرول کرتا ہے۔
اس نظام کے زریعے جس طرف زیادہ گاڑیاں ہوں انھیں زیادہ وقت اور جس سمت میں گاڑیاں کم ہوں انھیں کم وقت دیا جاتا ہے۔

ٹریفک کنٹرول نظام کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ ایس ایم ایس یا ریڈیو سگنل کے زریعے ڈرائیوروں کوسڑک بلاک ہونے جبکہ مشکوک حرکت دیکھ کر پولیس کو بھی اطلاع کرتا ہے۔

اس نظام کے بعد پاک ترک انتطامیہ نے عابد کو ترکی کی دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے عالمی آئی ٹی کے مقابلہ میں شرکت کے لئے بھجوایا جہاں امریکہ، تھائی لینڈ، بھارت، افغانستان، ترکی، نائیجیریا، البانیہ اوربرازیل سمیت 48 ممالک کے طلباء نے 176پراجیکٹ پیش کئےتھے ۔

ان مقابلوں میں منتظمین نے محمد عبداللہ کو دوسرے انعام اور تین سو ڈالر کا حقدار قرار دیا گیا۔ کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن پاک ترک کامل طورے نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا قروغ ترقی کے لئے ضروری ہے اور ہم پاکستانی طلبا کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔

ٹریفک کنٹرول نظام کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ ایس ایم ایس یا ریڈیو سگنل کے زریعے ڈرائیوروں کوسڑک بلاک ہونے جبکہ مشکوک حرکت دیکھ کر پولیس کو بھی اطلاع کرتا ہے۔
اس نظام کے بعد پاک ترک انتطامیہ نے عابد کو ترکی کی دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے عالمی آئی ٹی کے مقابلہ میں شرکت کے لئے بھجوایا جہاں امریکہ، تھائی لینڈ، بھارت، افغانستان، ترکی، نائیجیریا، البانیہ اوربرازیل سمیت 48 ممالک کے طلباء نے 176پراجیکٹ پیش کئےتھے ۔
ان مقابلوں میں منتظمین نے محمد عبداللہ کو دوسرے انعام اور تین سو ڈالر کا حقدار قرار دیا گیا۔ کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن پاک ترک کامل طورے نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا قروغ ترقی کے لئے ضروری ہے اور ہم پاکستانی طلبا کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔



Wednesday, February 26, 2014

How satellite launch


A song dedicated to Pakistan Air Force


Pakistan Air Force,s first female fighter pilots


قائد اعظم محمد علی جناح - نانئ پاکستان کی تدفین!


قائد اعظم محمد علی جناح - نانئ پاکستان کی تدفین! مولانا شبیر احمد عثمانی نے قائدِ اعظم کی نمازِ جنازہ ادا کی، اس وقت کے بیشتر علماء کرام ان کی نمازِ جنازہ ادا 

کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب مولانا عثمانی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کیونکر قائدِ اعظم کی نمازِ 
جنازہ ادا کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے خواب میں حضورِ پاک سرورِ کائنات صلّی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی انہوں نے قائدِ اعظم کے لئے کہا کہ "یہ میرا مجاہد ہے"۔ پس میں نے ان کی نمازِ جنازہ ادا کروائی۔ سبحان اللہ۔۔۔

کامیابی کا حصول


ہر شعبہ زندگی میں کامیابی کا حصول انسانی فطرت میں شامل ہے جس کی تگ و دو میں وہ اپنی ساری زندگی صرف کر دیتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ کامیابی یا ناکامی دونوں صورتوں میں انسان زندگی سے بہت کچھ حاصل کر لیتا ہے، ناکامی سے سبق اور کامیابی سے دولت، شہرت اور عزت اس کے حصے میں آتی ہے۔کامیابی اور ناکامی کے عمل میں سب سے زیادہ اہم سمت کا انتخاب ہے اور یہی چیز انسان کو بلندی یا پستی میں لے جاتی ہے۔
بعض لوگ کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے ہیں اور پھر ان کی تعبیر بھی پا لیتے ہیں، ایسے ہی لوگوں میں سے ایک نام منیر بھٹی کا بھی ہے، جنہوں نے نوکری حاصل کرنے کے بجائے نوکری دینے والا بننے کا خواب دیکھا اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے انہیں دن رات محنت کرنا پڑی۔ انہوں نے اندورن شہر لاہور سے زندگی کا سفر شروع کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ مضبوط پس منظر اور لمبی چوڑی تعلیم کے بغیر بھی نجی کاروباری کامیابی ممکن ہے۔ انہوں نے مسٹر ڈینم (Mr.Denim) کے نام سے جینز کا کاروبار شروع کیا۔ آج ان کے پاس ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے اور تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔
کمال کی بات یہ ہے کہ انہوں نے کاروبار بغیر کسی سرمائے کے شروع کیا بلکہ شروع میں لیٹر پیڈ پرنٹ کروانے کے پیسے بھی نہیں تھے لیکن دنیا کی سب سے قیمتی چیز ’’آگے بڑھنے کا جذبہ‘‘ ان کے پاس تھا۔ دس سال کے لئے انہوں نے اپنے ٹارگٹ وضع کر لئے اور دن رات محنت شروع کر دی۔ منیر بھٹی کے بقول ان کو پیسہ کمانے کا اتنا شوق نہیں تھا جتنا ترقی کرنے کا اور کچھ کر دکھانے کا تھا۔ 10 سال کے لئے انہوں نے اپنا نفع و نقصان نہیں دیکھا صرف محنت کی۔ ان کا یقین ہے کہ اگر آپ کسی کام کے لئے 10 سال کا ٹارگٹ سیٹ کر کے چل پڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ پر مہربانی ضرور کرتا ہے۔ اگر آپ کام کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اللہ آپ کو انعام ضرور دے گا۔
منیر بھٹی کی کاروباری کامیابی کی کہانی نوجوانوں کو موٹی ویشن (تحریک) فراہم کرتی ہے۔ بے شمار تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں انہیں لیکچر کے لئے دعوت دیتے ہیں اور وہ خوش دلی سے اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے طالب علموں کو نوکری لینے والا بننے کے بجائے نوکری دینے والا بننے کی تحریک دیتے ہیں۔ آج ہم آپ کو وہ راز بتائیں گے جو منیر بھٹی نے اپنے انٹرویو اور لیکچرز میں طالب علموں کے ساتھ شیئر کئے۔ ان کی سکسیس سٹوری اور کاروباری راز بتانے کے دو مقاصد ہیں، ایک یہ کہ کامیاب لوگوں کی کہانیاں زیادہ تر امریکہ اور برطانیہ کی بتائی جاتی ہیں جبکہ ہمارے ملک میں بے شمار ہیروز ہیں جن کی داستان یہ بتاتی ہے کہ پاکستان میں رہ کر بھی کامیاب بلکہ انتہائی کامیاب ہونا ممکن ہے۔ دوسرا نوجوانوں کو کچھ کر گزرنے کا جذبہ ملے۔ ہر بڑے کام کے پیچھے کوئی جذبہ اور تحریک ہوتی ہے کیا معلوم یہ کامیابی کی کہانی کتنے لوگوں کی کامیابی کو ممکن بنا دے۔
آئیے منیر بھٹی سے کامیابی کے گر سیکھیں۔ یہ سب گُر کتابی باتیں نہیں ہیں بلکہ ایک عملی انسان کے سیکھے اور سمجھے ہوئے اصول ہیں۔ منیر بھٹی کہتے ہیں:
1۔ کامیابی کے پیچھے سب سے زیادہ اہم کردار ان کی خوش اخلاقی کا ہے۔ مشکل سے مشکل حالات میں بھی انہوں نے اپنی خوش اخلاقی کو کبھی نہیں چھوڑا۔ چینی کہاوت ’’جس کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں اور جس کا اخلاق اچھا نہیں اسے دکان نہیں کھولنی چاہئے‘‘ وہ اس کی تائید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خوش اخلاق انسان اچھے دوست اور بہترین مواقع زیادہ حاصل کرتا ہے۔ اگر آپ کو کاروبار شروع کرنا ہے اور اس میں کامیاب بھی ہونا ہے تو آپ کو بہت زیادہ خوش اخلاق ہونا پڑے گا۔
2۔ کاروبار میں کامیاب ہونے کے لئے آپ کو ایک پروڈکٹ یعنی ایک آئٹم پر کام کرنا ہوتا ہے اگر آپ ایک آئٹم کو بہت کامیاب طریقے سے مارکیٹ کر سکتے ہیں تو باقی آئٹمز خود بخود آگے بڑھنے لگتی ہیں۔ منیر بھٹی کے بقول جب آپ بہت سے پروڈکیٹس پر اکٹھے کام کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کا فوکس ختم ہو جاتا ہے اور ترقی کرنے کے لئے آپ کو فوکس کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں ہر فن مولا نہیں بننا چاہئے، ایک کام کریں مگر کمال کا کریں‘ باقی کاموں کے لئے ماہر لوگ ہائر کریں۔
3۔ قدرت مستقل مزاج اور محنتی انسان پر ضرور مہربان ہوتی ہے۔ بے شمار لوگ اس لئے کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ اس ان میں استقامت نہیں ہوتی۔ مستقل مزاج انسان دراصل اس یقین کا اظہار بھی کر رہا ہوتا ہے کہ قدرت اس کی محنت کو ضائع نہیں کر سکتی اور بہترین وقت میں شاندار انعام ضرور ملے گا۔
  4- تھامس سٹینلے نے ہزاروں کروڑ پتی لوگوں پر ریسرچ کی اور ان سب کی کامیابی کا نمایاں ترین فیکٹر ’’ایمانداری‘‘ کو پایا۔ منیر بھٹی کا بھی یہی ماننا ہے کہ کامیابی ان کے قدم چومتی ہے جن کی ایمانداری کی قسمیں ان کے دشمن بھی کھائیں۔ ایمانداری آپ دوسرے کے لئے نہیں کر رہے ہوتے ہیں یہ دراصل آپ کا اپنا فائدہ ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کاروبار شروع کرنے کے بعد ان کو بے شمار دفعہ قرضہ لینا پڑا لیکن شدید مشکل حالات کے باوجود انہوں نے وہ بروقت واپس کیا۔
5۔ منیر بھٹی کا ماننا ہے کہ امید ہی وہ طاقت جو ہمیں قدم اٹھانے اور آگے بڑھنے پر اکساتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مایوسی کو گناہ سمجھیں۔ مایوسی آپ کے خواب چھین لیتی ہے اور کامیابی کے لئے خواب کا زندہ رہنا بہت ضروری ہے۔ میرے راستے میں ہزار رکاوٹیں اور مشکلات آئی لیکن میں نے کبھی بھی امید ترک نہیں کی۔
6۔ انہوں نے ایک کمال کا راز بتایا کہ لوگ بہت سا پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور کامیاب بھی ہونا چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی معاشرے میں ایک باعزت مقام حاصل کرنے کا نہیں سوچتا۔ ان کے بقول ترقی کرنے کا چانس تب زیادہ ہوتا ہے جب آپ ایک عزت دار مقام حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں، کیونکہ عزت ہمیشہ اس کو ملتی ہے جو اہل ہوتا ہے جب آپ اہلیت کے لئے محنت کرتے ہیں تو کامیابی خود بخود آپ کے قدم چومتی ہے۔ آپ کا پیسہ ہی آپ کی کمائی نہیں بلکہ عزت بھی کمائی ہی کا حصہ ہے۔
7۔ کاروبار کی کامیابی یا ناکامی میں آپ کی ٹیم کا بہت بڑا کردار ہے۔ کوئی بھی ادارہ ترقی کرتا ہے جب سارے ٹیم کے لوگ اسے اپنا ادارہ سمجھیں۔ ون مین شو ہمیشہ ناکام ہو جاتا ہے۔ منیر بھٹی کہتے ہیں کہ چھوٹا کاروبار چلانے کے لئے ٹیم اتنی اہم نہیں لیکن ایک بڑے بزنس کے لئے آپ کو ایک بہترین ٹیم درکار ہوتی ہے۔ دراصل ٹیم بھی وہی شخص بنا سکتا ہے جس میں لیڈر شپ کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ایک اچھا ٹیم لیڈر باصلاحیت لوگوں کو پہچان لیتا ہے اور ان کو اس مقام پر تعینات کرتا ہے جہاں وہ بہترین نتائج دے سکیں۔
8۔ لوگ جو قیمت ادا کرتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں لیکن آپ کے پروڈکٹ کی کوالٹی کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے کبھی بھی اپنے پروڈکٹس کی کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ کوالٹی بھی ایک دم نہیں بنتی بلکہ یہ کئی سالوں کی انتھک محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔کاروباری سفر کی شروعات میں کئی دفعہ انہوں نے کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لئے بہت سے نقصانات برداشت کئے۔ یہ ان کے معیاری کام کا ہی کمال تھا کہ ان کے برینڈ نے تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈ جیتا۔ ان کا ماننا ہے کہ کوالٹی اور کام کا معیار پیسے اور خوشحالی کو خود بخود کھینچ لیتا ہے۔
منیر بھٹی کی کامیابی کی کہانی اور ان کے بتائے ہوئے راز بے شمار نوجوانوں کے کام آ سکتے ہیں ان کے مطابق تعلیم سے انقلاب تب ہی ممکن ہے جب تعلیم آپ کے اندر خوبیاں پیدا کرے صرف ڈگری سے امیر نہیں ہوا جا سکتا۔


KNOW ABOUT PAKISTAN


























































Projects Supervised by Army
Duki Coal Mines Project:
Duki is located south of Loralai. Tareen, LuniesNasirs (Pukhtoon tribes) and Marris (Baloch tribe) are the major tribes of Tehsil Duki.
In 1972, land measuring 335.45 acres was allotted in Duki to a Tareen Individual by Government of Balochistan, later dispute erupted over the ownership of the land Tareen and Nasir tribes.The issue has been resolved and all parties have agreed to work under security of Frontier Constabulary (Balochistan) under an agreement signed on 26 May 2011.