ad 1

Wednesday, February 26, 2014

گوادر پورٹ:ایک عظیم ترقیاتی منصوبہ یا گریٹ گیم


گوادر پورٹ:ایک عظیم ترقیاتی منصوبہ یا گریٹ گیم*****************************************گوادر پورٹ کے بارے میں پاکستان میں اس قدر شور و غوغا ہے کہ بیان سے باہر ہے۔پاکستان کو اس سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ گواد رپاکستان کی تیسری بندرگاہ اور پہلی ڈیپ سی پورٹ ہے جسکا افتتاح 2002 کو اور آغاز 2005 کو کیا گیا۔ تاہم کلی طور پر آپریشنل یہ 2008 کو ہوئی۔سیکڑوں چینی انجنیرز اور ہزاروں پاکستانی محنت کشوں نے دن رات محنت کر کے اس کو 3 سال کی قلیل مدت میں مکمل کیا۔اس کام کے دوران کئی چینی اور پاکستانی انجنیرز نے اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا اور دہشت گردوں کی کاروائی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ جب سے گوادر پورٹ کے منصوبے کا افتتاح ہوا ہے اس دن سے بلوچستان کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔اس کے خلاف سازشیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ اب کبھی اس کو بے فائدہ بندرگاہ کہا جاتا ہے تو کبھی کسی نئی گریٹ گیم کا حصہ۔باوجود اس کے کہ اس بندرگاہ کا بہت شہرہ ہے بہت ہی کم پاکسنانی ایسے ہوں گے جن کو اس بندرگاہ کی اہمیت کا ذرہ برابر بھی اندازہ ہو گا۔٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠یہ ٹاپک گوادر پورٹ کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے ہے۔٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠گوادر پورٹ پاکستان کا انتہائی بہترین منصوبہ اور سٹریٹجک چال ہے۔ آنے والے وقت میں گوادر پورٹ کو پشاور سے پاکستان موٹر وے کے ذریعے اور کراچی سے بین القوامی معیار کی کوسٹل ہائی وے کے ذریعے ملانے کا منصوبہ ہے۔جس پر باقاعدہ کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ جلد یا بدیر گوادر پاکستان کا نیا معاشی دارلھکومت بن جائے گا۔یاد کیجیے کس طرح کراچی کی بندرگاہ نے ملاحوں کی بستی "کلاچی" کو "روشنیوں کی شہر کراچی" میں بدل دیا تھا۔ لیکن ایسے وقت میں کہ جب پاکستان اپنی سٹریٹیجک چال چل رہا تھا کچھ اورممالک خاموش نہ بیٹھے تھےاور اپنی اپنی چالیں چل رہے تھے۔جس کی نتیجے میں ایک سادہ سی بندرگاہ کی تعمیر نے کئی جہتی (Multi Dimensional) رخ اختیار کر لیا۔ آئیے ہم ان جہتوں کا مطالعہ کرتے ہیں٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠جہت نمبر ایک: پاکستان کے سٹریٹجک مفادات٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠1۔۔۔گوادر آبنائے ہرمز سے صرف 180 میل کے فاصلے پر واقع ہے جہاں سے دنیا کی تیل کی تجارت کا 40 فیصد سے زائد حصہ گزرتا ہے۔چناچی اس جگہ پر بندرگاہ کی تعمیر سے پاکستان کو نہ صرف اس بحری ٹریفک کا بہت بڑا حصہ مل سکتا ہے بلکہ وسطی ایشیائی اور چین کو جانے والی تجارت سے پاکستان میں معاشی انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔2۔۔۔پاکستان کو کراچی سے ہٹ کر ایک اور بندرگار کی ضرورت اس لیے بھی تھی کہ واحد فوطی بندرگاہ ہونے کی صورت میں پاکستان کا گھیراو آسانی سے ہو سکتا تھا۔ جبکہ گوادر انڈین بارڈر سے مزید 450 میل دور ہے ۔اس طرح اب انڈیا کی بلیو واٹر نیوی کے لیے ممکن نہیں رہا کہ پاکستانی کا بحری گھیراو کر سکے۔3۔۔۔بحری ٹریفک اور اس کے نتیجے میں ہونے والی زمینی ٹریفک کے نتینجے میں پاکستان میں اس سے کئی گنا زیادہ ترقی ہو سکتی ہے جتنی دبئی نے اچھے وقتوں میں دیکھی تھی۔٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠جہت نمبر 2:چاینا کے نیلے پانیوں تک پہنچنے کی خواہش٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠1۔۔۔چاینا نے گوادر کے 248 ملین ڈالرز کے منصوبے میں سے 198 ملین ڈالرز کی انوسٹمنٹ کی ہے۔اس کو چاینا کی جنگی اور سٹریٹجک چال کہا جا رہا ہے۔ سٹریٹجک چال اس صورت میں کہ چاہنا اپنی مغربی بندگاہوں پر سے بوجھ کم کر کے ترقی کے ثمرات اپنی مشرقی سرحدوں پر دینا چاہ رہا ہے۔ یاد رکھیے کہ چاینا کی مشرقی سرحدوں کا فاصلہ اسکی مغربی سرحدوں سے 3000کلومیٹر سے بھی زائد ہے جبکہ گوادر پورٹ کا فاصلہ اسکی مشرقی سرحدوں سے صرف 1500 کلومیٹر ہے۔2۔۔۔جنگی چال اس طرح کہ گوادر کو چاینا کی نیول آوٹ پوسٹ یا جنگی بندرگاہ کا نام دیا جا رہا ہے۔ چاہنا ہر اس ملک میں اپنی بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے جہاں جہاں سے امریکہ یا اس کے دیگر دشمن ممالک ممکنہ طور پر اسکی تیل کی ٹریفک کو روک سکتے ہیں۔ چناچہ گوادر پورٹ پر چین کی بحریہ یا چین کی دوست بحریہ کی موجودگی سے چین کی نیلے پانیوں کی ٹریفک محفوظ ہو جائے گی۔تاہم چاہنا ہمیشہ گوادر کو دوست پاکستان کی سویلین بندرگاہ کہتا ہے۔٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠جہت نمبر 3:ایرانی اور انڈین مفادات٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠گوادر کی تعمیر سے ایران کے بحری ٹریفک کنٹرول اور اس کے مفادات پر سخت ضرب پڑنے والی ہے۔۔کیونکہ اس طرح گزرنے والی تمام ٹریفک کو گوادر سب سے بہترین مقام پڑتا ہے۔ ایران نے اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایرانی بلوچستان میں انڈیا کے تعاون سے ایک نئی بندرگاہ تعمیر کی ہے۔ انڈیا نہ صرف بندرگاہ تعمیر کر کے دے رہا ہے بلکہ 450 کلومیٹر سے زائد کی ایک روڈ بھی تعمیر کر کے دے رہا ہے جو اس بندرگاہ کو افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ممالک سے ملائے گی۔مزید بران ایران کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں بھارت چاینا کے گوادر میں اثرات کو بھی کم کر سکتا ہے۔ جس کے نتایج بلوچستان میں پھوٹ پڑنے والی بغاوت سے بھی لگا سکتے ہیں۔٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠جہت نمبر 4:بلوچوں کے مفادات٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠سب سے اہم بلوچوں کے مفادات ہیں جو اس علاقے میں بے چینی پیدا کرنے کا سبب ہیں۔ان مفادات پر میں علحدہ سے پوسٹ کروں گا کیونکہ یہ ان کے جایز اور اہم مطالبات ہیں جس پر وفاقی حکومت کو غور کرنا چاہیے۔،

No comments:

Post a Comment